شیخ الأزہر، چئیرمین مسلم کونسل آف ایلڈرز نے افریقی عمائدین اور ممتاز مذہبی رہنماؤں کی ایک کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ساحل اور ہارن آف افریقہ کے علاقوں میں بحرانوں اور تنازعات کی شدت کو کم کیا جاسکے۔
نائجر کے سابق صدر: مجھے الازہر کے عظیم الشان امام سے مل کر خوشی ہوئی، اور ہم افریقہ میں انسانی بھائی چارے کی اقدار کو پھیلانے کے لیے الازہر اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
نائجر کے سابق صدر نے مکالمے اور امن کے کلچر کو فروغ دینے میں شیخ الأزہر کی کوششوں کو سراہا۔
فضیلت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب، شیخِ الأزہر الشریف نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا آج بے چینی اور اقدار کی کمی کے دور سے گزر رہی ہے، اور یہ مزید پرتشدد اور انسانی اقدار سے دور ہو گئی ہے جو مذاہب کے جوہر کی نمائندگی کرتی ہیں، انہوں نے اشارہ کیا کہ الأزہر الشریف اور مسلم کونسل آف ایلڈرز اپنی ذمہ داری میں مسلسل سرگرم ہیں تاکہ اقوام کے درمیان امن اور ہم آہنگی کی ثقافت کو فروغ دیا جا سکے، باوجود اس کے کہ دنیا بڑھتے ہوئے تنازعات کا سامنا کر رہی ہے۔
اور شیخِ الأزہر نے بروز ہفتہ شیخ الازہر کے آفس میں سابق صدر نائیجر اورمسلم کونسل آف ایلڈرز کے رکن جناب محمد ایسوفو سے ملاقات کے دوران کہا کہ امن اور انسانی ہم آہنگی کے حصول کی امید اب بھی موجود ہے حتیٰ کہ دنیا جس طرح مادی تمدن کی فوضی اور ظلم کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریک سرنگ کے آخر میں وقتاً فوقتاً ایک مدھم روشنی نمودار ہوتی ہے جو جنگوں اور تنازعات کو روکنے کی صلاحیت میں امید پیدا کرتی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب ہم نے دیکھا کہ متعدد ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا، اور وہ معاہدہ جو شرم الشیخ میں بے گناہوں پر حملوں کو روکنے کے لیے طے پایا۔
جہاں تک افریقہ کے براعظم کا تعلق ہے، فضیلت مآب نے افریقہ کے عمائدین اور معروف مذہبی رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی کے قیام کی تجویز دی جو حکمت اور دیانتداری کے لیے مشہور ہوں اور مکالمے کو ترجیح دیں، جس کا مقصد افریقی ساحلی خطے اور ہارن آف افریقہ میں بحرانوں اور تنازعات کو کم کرنا ہو۔ ساتھ ہی آپ نے الأزہر اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کی اس کمیٹی کے کام کی حمایت اور اس کی سرگرمیوں کو اپنانے کی تیاری بھی ظاہر کی تاکہ سونے کے براعظم کے مستقبل کی خدمت ہو، اس کے وسائل کے بہتر استعمال کو فروغ ملے، اور اتحاد اور مشترکہ یکجہتی کی ثقافت کو مضبوط کیا جا سکے۔
اپنی طرف سے، نائجر کے سابق صدر نے شیخ الأزہر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور فضیلت مآب کی عالمی سطح پر امن اور بھائی چارے کے اقدار کو پھیلانے اور اسلام کے صحیح تعلیمات کو متعارف کروانے کی کوششوں کی قدر دانی کی، اور الأزہر الشریف اورمسلم کونسل آف ایلڈرز کی طرف سے مکالمے اور امن کی ثقافت کو فروغ دینے کی کوششوں کی تعریف کی، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ یہ کردار دنیا میں جاری جنگوں اور بحرانوں کے تناظر میں مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے، خاص طور پر غزہ، ساحل، اور ہارن آف افریقہ کے علاقوں میں، اور اشارہ کیا کہ آج دنیا حقیقی اقدار کے بحران سے دوچار ہے۔
نائجر کے سابق صدر نے شیخ الازہر کی افریقہ کے عمائدین کی کمیٹی بنانے کی تجویز کا خیرمقدم کیا؛ تاکہ ان تنازعات اور فسادوں کو روکا جا سکے جو بعض لوگ افریقی ہمسایہ ممالک کے درمیان بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں،اور اس بات پر زور دیا کہ امن استحکام اور ترقی کی بنیادی بنیاد ہے، اور افریقہ میں غربت اور بیماری کا خاتمہ صرف امن کے قیام سے ممکن ہے،انہوں نے امام اکبر سے درخواست کی کہ وہ افریقی ممالک کے دورے بڑھائیں، تاکہ وہاں کے عوام کو امن کا پیغام پہنچایا جا سکے اور ان ممالک کی حمایت کی جا سکے جو عدم استحکام کے مسائل سے دوچار ہیں۔
 
				