فضیلت مآب امام اكبرپروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب، شیخ الأزہر الشریف، چئیرمین مسلم کونسل آف ایلڈرز نے آج بروز منگل کو پرنس رحیم آغا خان، رہنما اسماعیلیہ فرقہ اور صدر آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک، کا استقبال کیا؛ تاکہ باہمی تعاون کو فروغ دینے کے ذرائع پر غور کیا جا سکے۔
اور فضیلت مآب امام اكبر نے کہا کہ جامعہ الازہر شریف اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کا پیغام امن کے فروغ اور سب کے درمیان بھائی چارے کو مضبوط کرنے پر مبنی ہے؛ اسی لیے دنیا بھر کے مذہبی اور ثقافتی اداروں کے ساتھ کھلے خیالات رکھے گئے ہیں تاکہ اس عظیم پیغام کو حاصل کیا جا سکے، انہوں نے بحرین میں اسلامى-اسلامى مکالمہ کانفرنس کے پہلے اجلاس کے انعقاد کی پہل کی نشاندہی کی؛ تاکہ امت کے تمام عناصر اور اجزاء کے درمیان بھائی چارے کے تعلقات کو مضبوط کیا جا سکے، ماضی کے صفحات کو مٹا کر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جا سکے جو علماء اور مذہبی اداروں کو یکجا کرے، اور ان بحرانوں اور چیلنجوں کے سلسلے میں ایک متحد علمی موقف اختیار کیا جا سکے جو امت مسلمہ کو درپیش ہیں۔
اور فضیلت مآب نے آغا خان ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ مشترکہ ترقیاتی اور شعوری منصوبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے منصوبے اور معاصر چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے، اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مسلم کونسل آف ایلڈرز، جس کی صدارت فضیلت مآب کرتے ہیں، ایسے مخصوص منصوبوں میں الازہر شریف کے ساتھ تعاون کے وسیع تجربے کی حامل ہے، جس کا مقصد میانہ روی اور اعتدال کو فروغ دینے اور اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنا ہے۔
اپنی جانب سے، پرنس آغا خان نے شیخ الأزہر، چئیرمین مسلم کونسل آف ایلڈرز، سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور اسلام کے صحیح تصور کو بیان کرنے، بھائی چارے کی اقدار کو فروغ دینے اور امت کی صف بندی اور اتحاد کے لیے کی جانے والی ان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے شیخ الأزہر کی ہم آہنگی اور مکالمے کو فروغ دینے کی کوششوں کی پیروی کرنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ الأزہر اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کے ساتھ مل کر یورپ میں نوجوانوں کے درمیان اسلام کی وسطیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اور پرنس رحیم آغا خان نے کہا: “میں آپ سے ملاقات پر انتہائی فخر محسوس کر رہا ہوں اور مجھے یہ عظیم موقع دینے کے لیے میں اپکا شکر گزار ہوں۔ ہمیں خوشی ہے کہ تمام شعبوں میں تعاون کے مواقع موجود ہوں۔ ہمارا ایک وسیع ترقیاتی نیٹ ورک ہے جو پاکستان، افغانستان اور تاجکستان میں ثقافت، آگاہی اور تعلیم کے شعبوں میں کام کر رہا ہے، اور ہم کئی منصوبوں کے ذریعے یورپ کے متعدد ممالک میں اسلام کی حقیقت پسند اور پرامن تعلیمات کو فروغ دینے پر کام کر رہے ہیں۔”